روایت
حدثنا أحمد بن جميل المروزي أخبرنا عبد الله بن المبارك عن سفيان بن عيينة عن طعمة بن عمرو كان رجل قد يبس وشحب من العبادة فقيل له ما شأنك
قال إني كنت حلفت أن ألطم عثمان فلما قتل جئت فلطمته فقالت لي امرأته أشل الله يمينك وصلى وجهك النار فقد شلت يميني وأنا أخاف
ترجمہ
طعمہ بن عمرو کہتا ہے کہ ایک شخص سوکھ چکا تھا اور لاغر و نحیف ہو کر عبادت سے عاجز آچکا تھا۔ اس سے پوچھا گیا کہ تجھے کیا ہوا؟
کہنے لگا: میں نے قسم کھائی تھی کہ عثمان رضی اللہ عنہ کو تھپڑ ماروں گا۔ جب وہ شہید ہوئے تو میں نے جاکر انہیں تھپڑ مارا۔ ان کی اہلیہ نے مجھے بددعا دی کہ اللہ تعالیٰ تیرے ہاتھ کو شل کردے اور تیرا چہرہ جہنم میں جلائے۔ اب میرا ہاتھ تو شل ہو چکا ہے اور میں دوسری بددعا سے ڈر رہا ہوں۔
تخریج
- مجابو الدعوۃ لابن ابی الدنیا رقم الحدیث 30
- تاریخ دمشق لابن عساکر 70/140
تحقیق
وسندہ ضعیف۔
سند میں دو علتیں ہیں:
- سفیان بن عینیہ کی تدلیس ہے۔
- طعمہ بن عمرو کا عثمان رضی اللہ عنہ سے سماع ثابت نہیں ہے، بلکہ تقریب وغیرہ میں ہے کہ طعمہ بن عمرو ساتویں طبقہ کا راوی ہے اور ساتویں طبقہ والوں کا کسی صحابی سے سماع ثابت نہیں ہے۔
اس طرح کی ایک روایت مجابو الدعوۃ لابن ابی الدنیا ہی میں رقم 29 پر اور تاریخ دمشق لابن عساکر 70/140 پر آتی ہے، وہ بھی ثابت نہیں ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم باالصواب۔
قدوسی ریسرچ سینٹر