مسجد میں دوسری جماعت کی دلیل

31 اگست، 2025   •   حافظ عبد الخالق قدوسی حفظہ اللہ

حدیث

حدثنا هناد حدثنا عبدة عن سعيد بن أبي عروبة عن سليمان الناجي البصري عن أبي المتوكل عن أبي سعيد قال:

جاء رجل وقد صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال أيكم يتجر على هذا فقام رجل فصلى معه

ترجمہ

سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:

ایک آدمی مسجد میں آیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تھے تو آپ نے فرمایا: تم میں سے کون اس کے ساتھ تجارت کرے گا؟ ایک شخص کھڑا ہوا اور اس نے اس کے ساتھ نماز پڑھی۔

تخریج

  • سنن ترمذی رقم الحدیث 220
  • مصنف ابن ابی شیبۃ رقم الحدیث 7097، 36179
  • صحیح ابن خزیمہ رقم الحدیث 1632
  • شرح السنۃ للبغوی رقم الحدیث 859

تحقیق

وسندہ صحیح۔

اس روایت کو:

  • امام ترمذی رحمہ اللہ نے حسن کہا ہے
  • امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ نے صحیح کہا ہے
  • حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے (فتح الباری شرح صحیح البخاری 2/142)
  • امام ترمذی رحمہ اللہ نے کہا کہ یہی قول کئی صحابہ اور تابعین کا ہے کہ مسجد میں ایک جماعت ہو چکی ہو تو دوسری جماعت جائز ہے۔
  • اسی طرح امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اور امام اسحاق بن راھویہ کا بھی یہی قول ہے۔

تنبیہ

سند میں راوی سعید بن ابی عروبہ مشہور مدلس ہے لیکن صحیح ابن خزیمہ میں سماع کی صراحت موجود ہے، الحمدللہ۔

اس کے علاوہ بھی دلائل ہیں لیکن سمجھنے والوں کے لیے یہ ایک دلیل ہی کافی ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم باالصواب۔


قدوسی ریسرچ سینٹر