قربانی کی استطاعت نہ ہو تو کیا کریں؟

28 مئی، 2025   •   حافظ عبد الخالق قدوسی حفظہ اللہ

حدیث

عن عبدالله بن عمرو بن العاص ،أن النبي صلى الله عليه وسلم: قال:أمرت بيوم الأضحى عيدا جعله الله عز وجل لهذه الأمة، قال الرجل:أرأيت إن لم أجد إلا أضحية أنثى!أفأضحي بها؟قال: لا٫ولكن تأخذ من شعرك، وأظفارك، وتقص شاربك، وتحلق عانتك، فتلك تمام أضحيتك عند الله عز وجل

ترجمہ

عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے اضحی کے دن کے متعلق حکم دیا گیا ہے کہ اسے بطور عید مناؤں جسے کہ اللّٰہ عزوجل نے اس امت کے لیے خاص کیا ہے۔ ایک آدمی نے کہا: فرمائیے کہ اگر مجھے دودھ کے جانور کے سوا کوئی جانور نہ ملے تو کیا میں اس کی قربانی کردوں؟ آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ اپنے بال کاٹ لو، ناخن اور مونچھیں تراش لو اور زیر ناف کی صفائی کرلو۔ اللّٰہ کے ہاں تمہاری یہی مکمل قربانی ہوگی۔

تخریج

  • سنن ابی داود رقم الحدیث: 2789
  • مسند احمد رقم الحدیث: 6575
  • السنن الکبری للنسائی: رقم الحدیث: 4439
  • سنن نسائی رقم الحدیث: 4365 دوسرا نسخہ 4370
  • شرح مشکل الآثار رقم الحدیث: 5530
  • شرح معانی الآثار رقم الحدیث: 6161
  • صحیح ابن حبان رقم الحدیث: 5914
  • المعجم الکبیر للطبرانی: رقم الحدیث: 157
  • سنن الدارقطنی رقم الحدیث: 4749
  • السنن الکبری للبیہقی رقم الحدیث: 19028
  • الموارد الظمأن رقم الحدیث: 1043
  • مسند البزار رقم الحدیث: 2459

تحقیق

وسندہ حسن

سند میں راوی عیسی بن هلال الصدفي صدوق حسن الحدیث ہے۔

ائمہ کی توثیق

  • امام ابن حبان رحمہ اللّٰہ نے ثقات میں شمار کیا ہے (کتاب الثقات 5/213) اور صحیح میں بھی روایات لی ہیں۔
  • امام یعقوب بن سفیان الفسوی نے ثقہ تابعین میں شمار کیا ہے (المعرفۃ والتاریخ 2/515)
  • امام ترمذی رحمہ اللّٰہ نے اس کی بیان کردہ حدیث کی سند کو:

ھذا حدیث اسنادہ حسن

  • امام ابن مندہ رحمہ اللّٰہ:

ھذا اسناد متصل مشھور عند المصریین (کتاب التوحید 1/186) مصری مشھور (صفحہ 178)

  • امام بغوی رحمہ اللّٰہ:

ھذا حدیث حسن (شرح السنہ رقم الحدیث 4411)

  • امام ھیثمی رحمہ اللّٰہ:

ورجال احمد ثقات (مجمع الزوائد رقم الحدیث: 1611)

  • حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللّٰہ نے عیسی بن ھلال الصدفی کو صدوق کہا ہے (تقریب التھذیب 2/109)

اس تحقیق سے ثابت ہوتا ہے عیسی بن ھلال الصدفی صدوق حسن الحدیث راوی ہے، الحمد للّٰہ۔ لہذا یہ روایت حسن لذاتہ درجے کی ہے۔ امام حاکم رحمہ اللّٰہ اور امام ذہبی رحمہ اللّٰہ کے نزدیک بھی یہ صحیح ہے۔

اتنی توثیق کے ہوتے ہوئے اگر کوئی عیسی بن ھلال الصدفی کو مجھول کہے تو درست نہیں ہوگا۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم باالصواب۔


قدوسی ریسرچ سینٹر