احناف کا موقف
احناف کا موقف بکرے چھترے کی قربانی گھر کے ایک فرد کی طرف سے کفایت کرتی ہے نہ کہ گھر کے تمام افراد کی طرف سے۔
احناف کا موقف درج ذیل صحیح حدیث کے خلاف ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔
حدیث
حدثنا يحيى بن موسى قال حدثنا أبو بكر الحنفي قال حدثنا الضحاك بن عثمان قال حدثني عمارة بن عبد الله قال سمعت عطاء بن يسار يقول سألت أبا أيوب الأنصاري كيف كانت الضحايا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال كان الرجل يضحي بالشاة عنه وعن أهل بيته فيأكلون ويطعمون حتى تباهى الناس فصارت كما ترى
ترجمہ
عطاء بن یسار رحمہ الله کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابو ایوب انصاری رضی الله عنہ سے پوچھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں قربانیاں کیسے ہوتی تھی انہوں نے کہا ایک آدمی اپنی اور اپنے گھر والوں کی طرف سے ایک بکری قربانی کرتا تھا وہ لوگ خود کھاتے تھے اور دوسروں کو کھلاتے تھے یہاں تک کہ لوگ کثرت قربانی پر فخر کرنے لگے اور اب یہ صورت حال ہو گئی جو دیکھ رہے ہو۔
تخریج
سنن ترمذی رقم الحدیث 1505
المعجم الاوسط للطبرانی رقم الحدیث4085
معرفۃ السنن والآثار للبیہقی رقم الحدیث 18927، 18928
تحقیق
اسنادہ حسن۔
امام ترمذی رحمہ الله نے کہا ھذا حدیث حسن صحیح۔
حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ الله نے صحیح کہا ہے۔
فتح الباری 10/6
حافظ عراقی رحمہ الله کے نزدیک بھی یہ روایت حسن صحیح ہے۔
تخریج احادیث احیاء 1/503
علامہ شوکانی رحمہ الله کا رجحان اس روایت کی تصحیح کی طرف ہے۔
مزید آثار
اس کے علاوہ سیدنا ابوھریرہ رضی الله عنہ سے مروی روایت السنن الکبری للبیہقی میں موجود ہے۔ سیدنا ابو ھریرہ رضی الله عنہ کا بھی یہی موقف ہے کہ ایک بکری سب گھر والوں کی طرف سے کافی ہو جاتی ہے۔
امام بغوی رحمہ الله نے لکھا ہے کہ سیدنا ابو ھریرہ رضی الله عنہ اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی الله عنہ دونوں ایسا ہی کرتے تھے۔
شرح السنۃ للبغوی 4/357
ھذا ما عندی واللہ اعلم باالصواب۔
قدوسی ریسرچ سینٹر