میت کی طرف سے قربانی؟

28 مئی، 2025   •   حافظ عبد الخالق قدوسی حفظہ اللہ

حدیث

حدثنا محمد بن عبيد المحاربي الكوفي , حدثنا شريك , عن ابي الحسناء، عن الحكم , عن حنش , عن علي ” انه كان يضحي بكبشين , احدهما عن النبي صلى الله عليه وسلم , والآخر عن نفسه ” , فقيل له: فقال: امرني به يعني: النبي صلى الله عليه وسلم فلا ادعه ابدا , قال ابو عيسى: هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من حديث شريك , وقد رخص بعض اهل العلم ان يضحى عن الميت , ولم ير بعضهم ان يضحى عنه , وقال عبد الله بن المبارك: ” احب إلي ان يتصدق عنه , ولا يضحى عنه , وإن ضحى , فلا ياكل منها شيئا , ويتصدق بها كلها ” , قال محمد , قال علي بن المديني , وقد رواه غير شريك , قلت له: ابو الحسناء ما اسمه , فلم يعرفه , قال مسلم اسمه: الحسن.

[سنن ترمذی رقم الحدیث 1495]

ترجمہ

سیدنا علی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ 2 مینڈھوں کی قربانی کرتے تھے ایک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اور دوسرا اپنی طرف سے تو ان سے اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ مجھے اس کا حکم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا ہے لھذا میں اس کو کبھی نہیں چھوڑوں گا

تخریج

  • سنن ترمذی رقم الحدیث 1495
  • سنن ابی داود رقم الحدیث 2790
  • مسند احمد رقم الحدیث 1279، 843، 1286
  • مستدرک حاکم رقم الحدیث 7556
  • السنن الکبری للبیہقی رقم الحدیث 19188

تحقیق

اسنادہ ضعیف

سند میں درج ذیل علتیں ہیں:

  1. حنش بن المعتمر ضعیف راوی ہے (امام عقیلی، امام نسائی، امام ابو حاتم، حافظ ابن حبان وغیرہ نے جرح کی ہے)
  2. الحکم راوی مدلس ہے
  3. ابو الحسناء مجھول راوی ہے
  4. شریک بن عبداللہ النخعی قاضی کوفی مدلس بھی ہے اور مختلف فیہ ہے

علی رضی الله عنہ کے متعلق السنن الکبری للبیہقی رقم الحدیث 19187 پر ایک اس طرح کی روایت ہے کہ علی رضی الله عنہ 2مینڈھے ذبح کرتے، وہ بھی ضعیف ہے (اس سند میں مجھول راوی ہیں)

خلاصۃ التحقیق

یہ روایت بہت زیادہ ضعیف ہے لھذا میت کی طرف سے قربانی ثابت نہیں ہے، ہاں میت کی طرف سے صدقہ کیا جاسکتا ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم باالصواب


قدوسی ریسرچ سینٹر