مرسل روایت اور احناف کا ایک جائزہ

18 جون، 2025   •   حافظ عبد الخالق قدوسی حفظہ اللہ

سوال

ایک بھائی کا سوال ہے کہ احناف کہتے ہیں کہ مرسل روایت صحیح ہوتی ہے، کیا یہ درست ہے؟

مرسل روایت کی حیثیت

تو جوابا عرض ہے کہ راجح قول کے مطابق مرسل محدثین کے نزدیک ضعیف ہوتی ہے۔

اگر حنفیوں کے نزدیک مرسل صحیح ہوتی ہے تو پھر درج ذیل روایت کے مطابق عمل بھی ہونا چاہیے اور فتویٰ بھی، جبکہ کوئی حنفی اس مرسل پر عمل کرتا آپ کو نظر نہیں آئے گا۔

متن حدیث

حدثنا أبو توبة حدثنا الهيثم يعني ابن حميد عن ثور عن سليمان بن موسى عن طاؤس قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يضع يده اليمنى على يده اليسرى ثم يشد بينهما على صدره وهو في الصلاة

جناب طاؤس بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے دوران میں اپنا دایاں ہاتھ بائیں کے اوپر رکھتے اور انہیں اپنے سینے پر باندھا کرتے تھے۔

تخریج

سنن ابی داود رقم الحدیث 759

تنبیہ

اس مرسل کو سامنے رکھ کر دنیا کے حنفیوں کو دیکھ لیں کہ انہوں نے اس مرسل کو مان لیا ہے یا نہیں؟

یقینا نہیں۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم باالصواب۔


قدوسی ریسرچ سینٹر