حدیث
حدثنا يحيى بن أكثم والجارود بن معاذ قالا حدثنا الفضل بن موسى حدثنا الحسين بن واقد عن أوفى بن دلهم عن نافع عن ابن عمر قال صعد رسول الله صلى الله عليه وسلم المنبر فنادى بصوت رفيع فقال يا معشر من أسلم بلسانه ولم يفض الإيمان إلى قلبه لا تؤذوا المسلمين ولا تعيروهم ولا تتبعوا عوراتهم فإنه من تتبع عورة أخيه المسلم تتبع الله عورته ومن تتبع الله عورته يفضحه ولو في جوف رحله قال ونظر ابن عمر يوما إلى البيت أو إلى الكعبة فقال ما أعظمك وأعظم حرمتك والمؤمن أعظم حرمة عند الله منك
ترجمہ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“اے وہ لوگو! جو زبان سے اسلام لائے ہو اور ایمان ابھی دل میں نہیں پہنچا، مسلمانوں کو ایذا نہ دو، ان کی عیب جوئی نہ کرو اور ان کی کمزوریوں کے پیچھے نہ پڑو۔ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی کمزوری تلاش کرتا ہے، اللہ اس کی کمزوری تلاش کرے گا، اور جس کی کمزوری اللہ تلاش کرے، اسے اس کے گھر میں بھی رسوا کر دے گا۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے ایک دن بیت اللہ یا کعبہ کی طرف دیکھ کر کہا: اے کعبہ! تو کتنا عظیم ہے اور تیری حرمت کتنی عظیم ہے، لیکن اللہ کے نزدیک ایک مومن کی حرمت تجھ سے بھی زیادہ ہے۔“
تخریج
سنن ترمذی، رقم الحدیث: 2032
مزید تخریج پھر کبھی فرصت میں
تحقیق
اسنادہ حسن
سند میں راوی اوفی بن دلھم حسن الحدیث راوی ہے، تفصیل درج ذیل ہے:
- حافظ ابن حبان رحمہ الله نے اوفی بن دلھم کو الثقات میں ذکر کیا ہے (کتاب الثقات لابن حبان 6/88)
- امام ذھبی رحمہ الله نے ثقۃ کہا ہے (الکاشف 1/257)
- تاریخ اسلام میں امام نسائی رحمہ الله نے ثقہ کہا ہے (تاریخ الاسلام للذھبی 3/373)
- تاریخ اسلام کے دوسرے مقام پر امام ذھبی رحمہ الله نے اس کی ایک روایت کو ھذا حدیث صحیح کہا ہے (تاریخ الاسلام للذھبی 5/129)
- علامہ زیلعی حنفی رحمہ الله نے کہا: وھو سند صحیح فان اوفی بن دلھم وثقہ النسائی وابن حبان ولا یضرہ (تخریج احادیث الکشاف 3/344)
- امام ترمذی رحمہ الله نے اس روایت کو حسن کہا ہے
- عمرو بن بحر بن محبوب الکنانی اللیثی نے کہا: اوفی ھو اوفی بن دلھم ابن عم ذی الرمۃ وکان احد رواۃ الحدیث الثقاۃ (الحیوان 7/441)
- حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ الله نے کہا: صدوق (تقریب التھذیب، تھذیب التھذیب 1/385)
یہ روایت درج ذیل آئمہ کے نزدیک حسن صحیح ہے:
- امام ترمذی رحمہ الله
- امام ابن حبان رحمہ الله
- علامہ زیلعی حنفی رحمہ الله
- صحیح ابن حبان کے محقق نے بھی اس روایت کو اسنادہ قوی کہا ہے (صحیح ابن حبان رقم 5763)
اس توثیق اور تصحیح حدیث کے بعد یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ روایت حسن ہے والحمدللہ
لھذا جھالت والا حکم مردود ہے
تنبیہ
الازدی کی جرح مردود ہے اس لیے کہ الازدی بذات خود ضعیف راوی ہے
اوفی بن دلھم اور نافع کے درمیان انقطاع کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے، لیکن یہ شبہ ہی رہ جائے گا جب تک واضح ثبوت نہ ملے۔ لھذا امام ابن حبان، امام ترمذی، اور علامہ زیلعی رحمہ الله کے نزدیک انقطاع نہیں ہے جیسا کہ ان کی تحقیق سے ثابت ہوتا ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم باالصواب
قدوسی ریسرچ سینٹر