نماز میں ہاتھ سینے پر باندھنے کی صحیح روایات؟

25 اگست، 2025   •   حافظ عبد الخالق قدوسی حفظہ اللہ

سوال

اسلام علیکم شیخ۔ سینے پے ہاتھ باندھنے پہ کون سی روایتیں صحیح ہیں جن پر مخالف جرح نہ کر سکے؟

جواب

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بھائی جان پہلی بات تو یہ یاد رکھیں ایسا ہو ہی نہیں سکتا کہ مخالف چپ رہے کیونکہ مخالف تقلید شخصی میں ڈوبا ہوا ہے۔ ان لوگوں نے تو صحیح بخاری وغیرہ کی روایات کو بھی رد کر دیا ہے۔

حدیث نمبر 1

نا أبو موسى نا مؤمل نا سفيان عن عاصم بن كليب عن أبيه عن وائل بن حجر قال:

صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ووضع يده اليمنى على يده اليسرى على صدره

ترجمہ

میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی اور آپ نے اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر اپنے سینے پر رکھا۔

صحیح ابن خزیمہ رقم الحدیث 479

یہ سند صحیح ہے ان شاءاللہ۔

اگر کوئی اعتراض کرے کہ سند میں مومل بن اسماعیل راوی پر کلام ہے تو اس کا جواب یہ ہے: مومل بن اسماعیل جمہور محدثین کے نزدیک ثقہ صدوق صحیح الحدیث وحسن الحدیث راوی ہے۔

اور یہ بھی یاد رکھیں کہ مومل بن اسماعیل سفیان ثوری سے روایت کرے تو روایت صحیح ہو گی۔

الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم 8/374

حدیث نمبر 2

مسند احمد رقم الحدیث 22313 پر ذیل سند سے روایت ہے:

ثنا يحيى بن سعيد عن سفيان حدثني سماك عن قبيصة بن هلب عن أبيه قال:

رأيت النبي صلى الله عليه وسلم ينصرف عن يمينه وعن شماله ورأيته يضع هذه على صدره

وصف يحيى اليمنى على اليسرى فوق المفصل

ترجمہ:

ہلب الطائی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دائیں اور بائیں دونوں طرف سلام پھیرتے ہوئے دیکھا ہے اور دیکھا ہے کہ آپ یہ ہاتھ سینے پر رکھتے تھے۔

یحییٰ بن سعید القطان راوی نے دائیں ہاتھ کو بائیں پر رکھ کر بتایا یعنی پریکٹیکل کر کے دکھایا۔

اس کے علاوہ بھی دلائل موجود ہیں لیکن سمجھنے والوں کے لیے یہ کافی ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم باالصواب۔


قدوسی ریسرچ سینٹر