حدیث
حدثنا محمد بن يحيى ومحمد بن عبد الملك أبو بكر قالا حدثنا عبد الرزاق عن الثوری عن جابر بن يزيد عن محمد بن قرظة الأنصاري عن أبي سعيد الخدري قال ابتعنا كبشا نضحي به فأصاب الذئب من أليته أؤ أذنه فسألنا النبي صلى الله عليه وسلم فأمرنا أن نضحي به
ترجمہ
حضرت ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا ہم نے قربانی کے لیے ایک مینڈھا خریدا، بھیڑیا اس کے چوتڑوں یا کان سے کچھ حصہ کاٹ کر لے گیا، ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ دریافت کیا تو آپ نے ہمیں حکم دیا کہ اس کی قربانی کردیں۔
تخریج
- سنن ابن ماجہ رقم الحدیث 3146
- مسند ابی داود الطیالسی رقم الحدیث 2351
- شرح معانی الآثار رقم الحدیث 6192
- معرفۃ السنن والآثار للبیہقی رقم الحدیث 19056
- مسند احمد رقم الحدیث 11274، 11743
تحقیق
اسنادہ ضعیف جدا
سند میں مرکزی علتیں 2 ہیں:
- محمد بن قرظۃ مجھول راوی ہے، یہ بھی کہا گیا ہے ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے سماع ثابت نہیں ہے
- جابر بن یزید الجعفی کذاب راوی ہے
درج ذیل محدثین نے جابر جعفی پر جرح کی ہے: امام بیہقی رحمہ الله:
“اس پر جرح کی ہے” السنن الکبری للبیہقی رقم الحدیث 16091
امام عقیلی رحمہ الله:
“ضعیف راویوں میں شمار کیا ہے” الضعفاء الکبیر للعقیلی 1/191
امام ایوب سختیانی رحمہ الله:
“کذاب کہا ہے”
امام یحیی بن سعید القطان رحمہ الله:
“اس پر جرح کرتے تھے”
امام عبد الرحمن بن مھدی:
“اس ترک کردیا تھا” الضعفاء الکبیر للعقیلی 1/191
امام یحیی بن معین رحمہ الله:
“ضعیف کہا ہے”
امام ابوحنیفہ رحمہ الله:
“بہت جھوٹے دیکھیں ہیں پر جابر جعفی سے زیادہ جھوٹا نہیں دیکھا”
امام مسلم رحمہ الله:
“اس پر جرح کی ہے” مقدمہ مسلم اور الکنی والاسماء میں متروک الحدیث کہا ہے
حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ الله:
“ضعیف رافضی کہا ہے” تقریب التہذیب 53
امام نسائی رحمہ الله:
“متروک کوفی” الضعفاء والمتروکین للنسائی 1/28
امام جوز جانی رحمہ الله:
“کذاب کہا ہے”
امام ابن عدی رحمہ الله:
“مفصل جرح ذکر کی ہے” الکامل لابن عدی 2/327، 2/330
دیگر آئمہ: بوصیری رحمہ الله حافظ ابن حزم رحمہ الله امام بیہقی رحمہ الله حافظ ابن عبد البر رحمہ الله حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ الله:
“اس کا دارومدار جابر جعفی پر اور اس کے شیخ محمد بن قرظۃ مجھول پر ہے اور یہ بھی کہا محمد بن قرظۃ کا ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے سماع نہیں ہے” التلخیص الحبیر 4/63 امام دارقطنی رحمہ الله العلل للدارقطنی 4/510
تنبیہ
قربانی کا جانور خریدنے کے بعد اگر اس میں کوئی عیب پیدا ہو جائے اس کی قربانی جائز ہے اگرچہ یہ روایت ثابت نہیں، لیکن سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی الله عنہ کا قول صحیح سند سے موجود ہے
السنن الکبری للبیہقی 9/289
ھذا ما عندی واللہ اعلم باالصواب
قدوسی ریسرچ سینٹر