امت کی صبحوں میں برکت کی دعا

24 اگست، 2025   •   حافظ عبد الخالق قدوسی حفظہ اللہ

حدیث

حدثنا سعيد بن منصور حدثنا هشيم حدثنا يعلى بن عطاء حدثنا عمارة بن حديد عن صخر الغامدي عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:

اللهم بارك لأمتي في بكورها

وكان إذا بعث سرية أو جيشا بعثهم من أول النهار، وكان صخر رجلا تاجرا، وكان يبعث تجارته من أول النهار فأثرى وكثر ماله.

ترجمہ

سیدنا صخر غامدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

اے اللہ! میری امت کے لیے ان کی صبحوں میں برکت ڈال دے۔

چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مہم یا لشکر روانہ کرنا ہوتا تو انہیں دن کے پہلے پہر روانہ فرماتے۔ سیدنا صخر رضی اللہ عنہ ایک تاجر صحابی تھے، وہ اپنے کارندوں کو دن کے پہلے پہر روانہ کیا کرتے تھے، چنانچہ وہ مالدار ہو گئے اور ان کا مال خوب بڑھ گیا۔

امام ابو داود رحمہ اللہ نے کہا: ان کا نام صخر بن وداعہ ہے۔

تخریج

  • سنن ابی داود رقم الحدیث 2606
  • سنن ترمذی رقم الحدیث 1212
  • سنن ابن ماجہ رقم الحدیث 2236
  • سنن دارمی رقم الحدیث 2479
  • مسند ابی داود الطیالسی رقم الحدیث 1342
  • سنن سعید بن منصور رقم الحدیث 2382
  • مسند احمد رقم الحدیث 15438
  • مصنف ابن ابی شیبۃ رقم الحدیث 33619
  • الآحاد والمثانی لابن ابی عاصم رقم الحدیث 2402
  • السنن الکبری للنسائی رقم الحدیث 8782
  • صحیح ابن حبان رقم الحدیث 4754، 4755
  • السنن الکبری للبیہقی رقم الحدیث 18456
  • معجم ابن عساکر رقم الحدیث 42
  • شرح السنۃ للبغوی رقم الحدیث 2673

تحقیق

وسندہ حسن۔

سند میں راوی عمارہ بن حدید کی توثیق موجود ہے:

  • امام عجلی رحمہ اللہ نے ثقہ کہا ہے (الثقات للعجلی 1/353)
  • امام ابن حبان رحمہ اللہ نے ثقہ تابعین میں ذکر کیا ہے اور روایت بھی لی ہے

اس روایت کو درج ذیل آئمہ کرام رحمہم اللّٰہ نے صحیح یا حسن کہا ہے:

  • امام ابن حبان رحمہ اللہ
  • امام ترمذی رحمہ اللہ
  • حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ (الاصابہ فی تمییز الصحابہ 3/338)
  • امام ذھبی رحمہ اللہ (معجم الشیوخ الکبیر 2/119، سیر اعلام النبلاء للذھبی 12/122)
  • امام عقیلی رحمہ اللہ کئی مقامات پر اس روایت کی تصحیح فرمائی ہے
  • حافظ عبد الحق اشبیلی رحمہ اللہ (الاحکام الوسطی 3/28)
  • الضعفاء الکبیر للعقیلی 1 /236 وغیرہ

تنبیہ: حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ کی تصحیح ذکر کی جو مجھے ابن خزیمہ رحمہ اللہ کی اصل کتاب سے نہیں ملی، واللہ اعلم۔

لھذا یہ حدیث حسن ہے، الحمدللہ۔

تنبیہ: ابن جوزی وغیرہ کا ضعف والا حکم مرجوح ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم باالصواب۔


قدوسی ریسرچ سینٹر