ابو الدحداح کا واقعہ: صحیح سند اور تحقیق

18 جون، 2025   •   حافظ عبد الخالق قدوسی حفظہ اللہ

حدیث

عن أنس، أن رجلا قال: يا رسول الله: إن لفلان نخلة، وأنا أقيم حائطي بها، فأمره أن يعطيني حتى أقيم حائطي بها، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: ” أعطها إياه بنخلة في الجنة ” فأبى، فأتاه أبو الدحداح فقال: بعني نخلتك بحائطي. ففعل، فأتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله، إني قد ابتعت النخلة بحائطي. قال: ” فاجعلها له، فقد أعطيتكها. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ” كم من عذق رداح لأبي الدحداح في الجنة ” قالها مرارا. قال: فأتى امرأته فقال: يا أم الدحداح اخرجي من الحائط، فإني قد بعته بنخلة في الجنة. فقالت: ربح البيع. أو كلمة تشبهها

(مسند احمد رقم الحدیث 12482)

ترجمہ

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا: یا رسول اللہ! فلاں شخص کی ایک کھجور کا درخت ہے، اور میں اپنی دیوار اسی جگہ بنانا چاہتا ہوں، تو آپ ﷺ اس سے کہیں کہ وہ مجھے یہ کھجور کا درخت دے دے تاکہ میں اپنی دیوار بنا سکوں۔ تو نبی کریم ﷺ نے اس (مالک) سے فرمایا: “اسے وہ درخت دے دو، بدلے میں تمہیں جنت میں ایک کھجور کا درخت ملے گا”۔ لیکن اس نے انکار کر دیا۔

پھر حضرت ابو الدحداح رضی اللہ عنہ اس کے پاس گئے اور کہا: “کیا تم اپنا کھجور کا درخت میرے باغ کے بدلے بیچ دو گے؟” تو اس نے سودا کر لیا۔

پھر حضرت ابو الدحداح نبی کریم ﷺ کے پاس آئے اور عرض کیا: “یا رسول اللہ! میں نے وہ درخت اپنے باغ کے بدلے خرید لیا ہے۔” آپ ﷺ نے فرمایا: “تو اب وہ درخت اس کو دے دو، میں نے تمہیں وہ (جنت کا درخت) دے دیا۔”

پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “ابو الدحداح کے لیے جنت میں کتنے گھنے خوشے والے کھجور کے درخت ہوں گے!” آپ ﷺ نے یہ بات کئی مرتبہ فرمائی۔

پھر حضرت ابو الدحداح اپنی بیوی کے پاس آئے اور کہا: “اے اُمّ دحداح! باغ سے نکل آؤ، میں نے وہ باغ جنت کے ایک درخت کے بدلے بیچ دیا ہے۔”

تو اُن کی بیوی نے جواب دیا: “بہت نفع والا سودا کیا ہے!” یا کچھ اسی طرح کے الفاظ کہے۔

تخریج

مسند احمد رقم الحدیث 12482

مستدرک حاکم رقم الحدیث 2194

صحیح ابن حبان رقم الحدیث 7159

المعجم الکبیر للطبرانی رقم الحدیث 763

تحقیق

یہ واقعہ درج ذیل آئمہ کے نزدیک صحیح ہے:

  • امام حاکم رحمہ الله نے صحیح کہا
  • امام ذھبی رحمہ الله نے بھی صحیح کہا ہے
  • امام ابن حبان رحمہ الله نے بھی صحیح کہا ہے
  • ضیاء الدین المقدسی رحمہ الله نے بھی صحیح کہا ہے
  • علامہ ھیثمی رحمہ اللہ نے کہا: رواہ احمد و الطبرانی ورجالھما رجال الصحیح (مجمع الزوائد 9/324)
  • حافظ بوصیری رحمہ الله کے نزدیک بھی یہ قصہ ثابت ہے (اتحاف الخیرۃ المھرۃ بزوائد المسانید العشرۃ 8/275)

ھذا ما عندی واللہ اعلم باالصواب۔


قدوسی ریسرچ سینٹر