بیس رکعت تراویح پر پیش کردہ روایت کا تحقیقی جائزہ

7 جولائی، 2025   •   حافظ عبد الخالق قدوسی حفظہ اللہ

پس منظر

مولانا الیاس گھمن حنفی دیوبندی تقلیدی کا بیس رکعت تراویح پر اشتہار ایک بھائی نے سینڈ کیا اور اس کا جواب مانگا۔ اس اشتہار کا جواب پہلے بھی کئی بار دیا جا چکا ہے۔ یہاں مولانا الیاس گھمن کی پیش کردہ ایک روایت کا تحقیقی جائزہ پیش خدمت ہے، جس سے اشتہار کی حقیقت واضح ہو جائے گی۔

روایت

قال الإمام الحافظ حمزه بن يوسف السهمي حدثنا أبو الحسن علي بن محمد بن أحمد القصري الشيخ الصالح رحمه الله حدثنا عبد الرحمن بن عبد المؤمن العبد الصالح قال أخبرني محمد بن حميد الرازي حدثنا عمر بن هارون حدثنا إبراهيم بن الحناز عن عبد الرحمن عن عبد الملك بن عتيق عن جابر بن عبد الله قال

خرج النبي صلى الله عليه وسلم ذات ليلة في رمضان فصلى الناس أربعة وعشرين ركعة وأوتر بثلاثة

تاریخ جرجان 1/317، رقم الحدیث 556

ترجمہ:

حضرت جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ

حضور صلی اللہ علیہ وسلم رمضان شریف کی ایک رات تشریف لائے اور لوگوں کو چار رکعات فرض، بیس رکعات نماز تراویح اور تین رکعات وتر پڑھائے۔

تحقیق

وسندہ ضعیف جدا

سند میں دو بڑی علتیں ہیں:

1. محمد بن حمید الرزی (کذاب راوی)

درج ذیل آئمہ نے جرح کی ہے:

  • حافظ ابن القطان الفاسی رحمہ اللہ: بیان الوھم والایھام فی کتاب الاحکام 4/412
  • امام ابو زرعہ الرازی: کذاب (تاریخ بغداد للخطیب البغدادی 2/263، ترجمہ 682)
  • حافظ ابن ملقن: جرح (البدر المنیر 1/374)
  • علامہ ہیثمی: ضعیف (مجمع الزوائد 5/47)
  • امام ابن حبان، امام احمد بن حنبل، جوز جانی، بوصیری، امام بخاری، امام ذہبی، امام یعقوب بن شیبہ، امام عقیلی، حافظ ابن حجر عسقلانی، امام ابن عدی وغیرہ نے بھی جرح کی ہے۔

2. عمر بن ہارون

اس پر درج ذیل آئمہ کرام رحمہم اللہ نے جرح کی ہے:

  • امام یحیی بن معین
  • امام ابو زرعہ الرازی
  • امام عقیلی
  • امام ذہبی
  • جوز جانی
  • امام عجلی
  • حافظ ابن حجر عسقلانی
  • امام نسائی
  • امام ابن حبان
  • امام ابن شاہین
  • امام دارقطنی
  • امام ابو نعیم الاصبھانی
  • امام خلیلی
  • علامہ ابن جوزی
  • حافظ ابن القطان الفاسی
  • امام بیہقی

اور بھی کئی آئمہ نے جرح کی ہے۔

نتیجہ

اس سے مولانا الیاس گھمن تقلیدی کا علمی مقام سامنے آجاتا ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم باالصواب


قدوسی ریسرچ سینٹر