بیوی کا شوہر کو ایذا دینے پر حور کی فریاد؟

23 جون، 2025   •   حافظ عبد الخالق قدوسی حفظہ اللہ

حدیث

حدثنا الحسن بن عرفۃ، حدثنا اسماعیل بن عیاش، عن بحیر بن سعد، عن خالد بن معدان، عن کثیر بن مرۃ الحضرمی، عن معاذ بن جبل عن النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال:

لا تؤذی امرأۃ زوجھا فی الدنیا الا قالت زوجتہ من الحور العین: لا تؤذیہ قاتلک اللّٰہ فانما ھو عندک دخیل یوشک ان یفارقک الینا

ترجمہ

حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

دنیا میں کوئی عورت اپنے شوہر کو ایذا نہ دے، مگر اس کا حور عین میں سے ہونے والی بیوی کہتی ہے: اسے تکلیف نہ دو، اللہ تمہیں ہلاک کرے، یہ تمہارے پاس مہمان ہے، جلد ہی تم سے جدا ہو کر ہمارے پاس آ جائے گا۔

تخریج

مسند احمد رقم الحدیث 22101 سنن ابن ماجہ رقم الحدیث 2014 سنن ترمذی رقم الحدیث 1174 مسند الشامیین رقم الحدیث 1166 مسند الشاشی رقم الحدیث 1374 حلیۃ الاولیاء وطبقات الاصفیاء 5/220 صفۃ الجنۃ لابی نعیم الاصبھانی رقم الحدیث 86 المعجم الکبیر للطبرانی رقم الحدیث 224 سیر اعلام النبلاء 4/47

تحقیق

سندہ حسن لذاتہ

امام ترمذی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

ھذا حدیث حسن غریب لا نعرفہ الا من ھذا الوجہ۔ وروایۃ اسماعیل بن عیاش عن الشامیین أصلح، ولہ عن اھل الحجاز واھل العراق مناکیر۔

امام ترمذی رحمہ اللہ کا کلام کہ حدیث حسن غریب ہے۔۔۔ اسماعیل بن عیاش کی روایت اہل شام سے درست ہے لیکن اہل حجاز اور اہل عراق سے منکر۔

یہ روایت اسماعیل بن عیاش کی اہل شام سے ہے، لہذا حسن ثابت ہے الحمدللہ۔

اگر کوئی کہے کہ اسماعیل بن عیاش مدلس ہے اور اس روایت میں تدلیس کر رہا ہے تو گزارش ہے کہ المعجم الکبیر للطبرانی میں سماع کی صراحت موجود ہے الحمدللہ۔

امام ذھبی رحمہ اللہ نے کہا ہے:

اسنادہ صحیح، متصل

(سیر اعلام النبلاء 4/47، ترجمہ کثیر بن مرۃ أبو شجرۃ الحضرمی)

لہذا روایت حسن لذاتہ ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم باالصواب۔


قدوسی ریسرچ سینٹر