پس منظر
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم عاشوراء کے بارے میں فرمایا:
وصیام يوم عاشوراء أحتسب على الله أن يكفر السنة التي قبله
ترجمہ:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یوم عاشوراء کے بارے میں اللہ سے امید رکھتا ہوں کہ یہ بندے کے گزشتہ ایک سال کے گناہوں کا کفارہ بن جائے گا۔
صحیح مسلم رقم الحدیث 1162
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یھودیوں کی مخالفت میں فرمایا تھا کہ آئندہ سال میں زندہ رہا تو 9 محرم کا روزہ رکھوں گا۔
صحیح مسلم رقم الحدیث 1134
آئندہ سال محرم کا مہینہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں نہیں آیا۔
مسئلہ
اب علماء کرام کے درمیان اختلاف ہو گیا کہ روزہ صرف 9 کا ہی رکھنا چاہیے یا 9، 10 کا، یعنی دو روزے؟
جواب
تو صحیح بات یہی ہے کہ دو روزے ہی رکھنے چاہیے۔
صحابہ کرام کا عمل
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
أخبرنا عبد الرزاق قال أخبرنا ابن جريج قال أخبرني عطاء أنه سمع ابن عباس يقول في يوم عاشوراء خالفوا اليهود وصوموا التاسع والعاشر
یھود کی مخالفت کرو اور نو اور دس کا روزہ رکھو۔
مصنف عبد الرزاق کی یہ سند صحیح ہے۔
اور سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے یہ بھی روایت آئی ہے کہ وہ عاشوراء سے ایک دن پہلے اور ایک دن بعد بھی روزہ رکھا کرتے تھے۔
تھذیب الآثار للطبری مسند عمر رقم 660 (سند صحیح)
اسی طرح سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد بھی 10 محرم کا روزہ رکھا کرتے تھے:
حدثنا عبد الله بن مسلمة عن مالك عن ابن شهاب عن حميد بن عبد الرحمن أنه سمع معاوية بن أبي سفيان رضي الله عنهما يوم عاشوراء عام حج على المنبر يقول يا أهل المدينة أين علماؤكم سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول هذا يوم عاشوراء ولم يكتب الله عليكم صيامه وأنا صائم فمن شاء فليصم ومن شاء فليفطر
ترجمہ:
حمید بن عبد الرحمن نے بیان کیا کہ انہوں نے معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما سے عاشوراء کے دن منبر پر سنا، انہوں نے کہا: اے اہل مدینہ تمہارے علماء کہاں ہیں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ یہ عاشوراء کا دن ہے، اس کا روزہ تم پر فرض نہیں ہے لیکن میں روزے سے ہوں، اب جس کا جی چاہے روزہ رکھے اور جس کا جی چاہے نہ رکھے۔
اس سے پتا چلتا ہے کہ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین آپ علیہ السلام کی زندگی کے بعد بھی عاشوراء کا روزہ رکھا کرتے تھے۔
اسی طرح:
حدثنا أبو داود قال حدثنا شعبة قال أخبرني أبو إسحاق قال سمعت الأسود بن يزيد يقول ما رأيت أحدا كان آمر بصوم عاشوراء من علي بن أبي طالب وأبي موسى رحمهما الله
اسود بن یزید رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں: میں نے سیدنا علی بن ابی طالب اور ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہما سے بڑھ کر عاشوراء کے روزے کا حکم دیتے کسی کو نہیں دیکھا۔
مسند ابی داود الطیالسی رقم الحدیث 1308 (سند صحیح)
اس روایت سے پتا چلتا ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور سیدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی نظر میں دس محرم کے روزے کی کتنی اہمیت تھی۔
خلاصہ
لہذا جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ نو محرم کا روزہ منسوخ ہو گیا ہے، ان کی بات غلط ہے۔ اگر کوئی صرف 9 محرم کا روزہ رکھتا ہے 10 محرم کا نہیں رکھتا تو اس فضیلت سے محروم ہو جاتا ہے۔ جس نے عاشوراء کا روزہ رکھا اس کے گزرے ہوئے ایک سال کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔
دعا
اللہ تعالیٰ سب کو حق سمجھنے اور قبول کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم باالصواب
قدوسی ریسرچ سینٹر